سبز گنبد مصطفےٰ ﷺ کا پیارا روضہ چھوڑ کر

سبز گنبد مصطفےٰ ﷺ کا پیارا روضہ چھوڑ کر

حسرتا آ ہی گئے ہم بھی مدینہ چھوڑ کر


میں درودِ پاک ہونٹوں پر سجا کر جب چلا

مشکلیں چلنے لگیں پھر میرا رستہ چھوڑ کر


پہلے اُس نے بھی زیارت کی درِ سرکار کی

تب کہیں جاکر گیا آنکھوں کو جالا چھوڑ کر


میں تِرے جھانسے میں اب آئوںکبھی ممکن نہیں

ہوگیا طیبہ کا اب دنیا مجھے جا چھوڑ کر


بندئہ ِ حکمِ نبی ہے اُس کو شق ہونا ہی تھا

چاند جاتا بھی کہاں اُن کا اشارہ چھوڑ کر


چل درِ خیرالبشر پر اے دلِ بیمار چل

خیر کی خیرات لے لیں شر کی دنیا چھوڑ کر


اور کیا فردِ عمل میں ہے شفیقِؔ خستہ جاں

مصطفےٰﷺ کے در پہ جو گزرا وہ لمحہ چھوڑ کر

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

رونق پہ جس کی مصر کا بازار بھی فدا

حمدِ خدا پسند ہے نعتِ نبی پسند

آ گیا میرے لبوں پر المدد یا مصطفےٰ ﷺ

پھر تو لازم ہے تجھے تنگئِ داماں کا ملال

جس دن سے اُس نے دیکھا ہے معراج کا سفر

سرکار پڑی جب سے نظر آپ کے در پر

طیبہ میں ہیں فلک کے حوالے زمین پر

دل میں انگڑائیاں لیتی ہیں تمنائیں حضور

خدایا ! جائیں مکرر نبی کے روضے پر

اے کاش وہ اشعار پہنچ جائیں وہیں پر