خدایا ! جائیں مکرر نبی کے روضے پر

خدایا ! جائیں مکرر نبی کے روضے پر

جما لیں ہم وہیں بستر نبی کے روضے پر


اٹھائے نور کا دفتر نبی کے روضے پر

جھکا ہے گنبدِ بے در نبی کے روضے پر


سمجھتاہے درِ خیر البشر پہ خیر نہیں

اسی لئے نہ گیا شر نبی کے روضے پر


فلک پہ جا کے چمکتا ہے تب کہیں سورج

جبین گھِستا ہے آکر نبی کے روضے پر


پڑا ہےسکتے کےعالم میں دیکھ کر منظر

پرندہ فکر کا بے پر نبی کے روضے پر


خیالِ آیتِ لا ترفعوا رکھا ہم نے

زباں پہ قفل لگا کر نبی کے روضے پر


جمالِ روئے نبی کا ہے یہ کمال شفیقؔ

ہر ایک شے ہے منور نبی کے روضے پر

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

جس دن سے اُس نے دیکھا ہے معراج کا سفر

سبز گنبد مصطفےٰ ﷺ کا پیارا روضہ چھوڑ کر

سرکار پڑی جب سے نظر آپ کے در پر

طیبہ میں ہیں فلک کے حوالے زمین پر

دل میں انگڑائیاں لیتی ہیں تمنائیں حضور

اے کاش وہ اشعار پہنچ جائیں وہیں پر

بھول جائے، شہِ لولاک! دھڑکنا در پر

رشتۂِ عشق و عقیدت ارفع و اعلیٰ سے جوڑ

ہو جاتی ہے مدحت بھی شہِ کون و مکاں کی

بے شک نواز سکتے ہیں مجھ کو بھی خلد سے