ہو جاتی ہے مدحت بھی شہِ کون و مکاں کی
پڑھ لیتا ہوں اللہ کا قرآن شب و روز
بے جان سی رہتی ہے مِری جان شب و روز
طیبہ ہی میں رہتا ہے مِرا دھیان شب و روز
ہے دل میں مِرے بس یہی ارمان شب و روز
طیبہ کی فضا میں رہوں ہر آن شب و روز
کرتے رہو سرکار کا گُن گان شب و روز
ہو جائیں گے پھر دیکھنا آسان شب و روز
ہو جاتی ہے مدحت بھی شہِ کون و مکاں کی
پڑھ لیتا ہوں اللہ کا قرآن شب و روز
ویسے تو نہیں آتی مصیبت مِرے گھر پر
آتی ہے تو رہتی ہے پریشان شب و روز
جب تک میں رہا گنبدِ خضرا کی فضا میں
رحمت کا برستا رہا باران شب و روز
بہتر ہے شفیقؔ آپ کریں جان نچھاور
سرکار کے احکام پہ ہر آن شب و روز
شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری
کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا