ہو جاتی ہے مدحت بھی شہِ کون و مکاں کی

ہو جاتی ہے مدحت بھی شہِ کون و مکاں کی

پڑھ لیتا ہوں اللہ کا قرآن شب و روز


بے جان سی رہتی ہے مِری جان شب و روز

طیبہ ہی میں رہتا ہے مِرا دھیان شب و روز


ہے دل میں مِرے بس یہی ارمان شب و روز

طیبہ کی فضا میں رہوں ہر آن شب و روز


کرتے رہو سرکار کا گُن گان شب و روز

ہو جائیں گے پھر دیکھنا آسان شب و روز


ہو جاتی ہے مدحت بھی شہِ کون و مکاں کی

پڑھ لیتا ہوں اللہ کا قرآن شب و روز


ویسے تو نہیں آتی مصیبت مِرے گھر پر

آتی ہے تو رہتی ہے پریشان شب و روز


جب تک میں رہا گنبدِ خضرا کی فضا میں

رحمت کا برستا رہا باران شب و روز


بہتر ہے شفیقؔ آپ کریں جان نچھاور

سرکار کے احکام پہ ہر آن شب و روز

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

دل میں انگڑائیاں لیتی ہیں تمنائیں حضور

خدایا ! جائیں مکرر نبی کے روضے پر

اے کاش وہ اشعار پہنچ جائیں وہیں پر

بھول جائے، شہِ لولاک! دھڑکنا در پر

رشتۂِ عشق و عقیدت ارفع و اعلیٰ سے جوڑ

بے شک نواز سکتے ہیں مجھ کو بھی خلد سے

رُکنا تو درِ ا حمد ِ مختا ر پہ رکنا

نبی کے نام کا طغرا لگا ہے جس دن سے

شمس و قمر نجوم کی تنویر کچھ نہ تھی

ہم صبح و شام کرتے ہیں مدحت رسول کی