نبی کے نام کا طغرا لگا ہے جس دن سے
بلا سے دور ہوا ہے ہمارا گھر مخصوص
بنا دیا مِرے آقا نے چوم کر مخصوص
جونصب خانۂ کعبہ میں ہے حجر مخصوص
اے کاش آتی مدینے سے وہ خبر مخصوص
جسے میں سنتا تو ہوتا مِرا سفر مخصوص
وہ دل ہےخاص،ہےجس میں نبی کی یاد مقیم
نثار قدموں پہ اُن کے جو ہے وہ سر مخصوص
مِرے حضور کا یہ صدقۂ رفاقت ہے
ملے جو طائرِ سدرہ کو بال و پر مخصوص
بشر کے ساتھ سراپائے نور بھی ہیں نبی
نہیں ہے میرے نبی سا کوئی بشر مخصوص
نبی کے نام کا طغرا لگا ہے جس دن سے
بلا سے دور، ہوا ہے ہمارا گھر مخصوص
شفیقؔ تیری نظر اور روئے پاکِ نبی؟
برائے دیدِ نبی چاہئے نظر مخصوص
شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری
کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا