میرے آقا کے پسینے کا بدل ممکن نہیں

میرے آقا کے پسینے کا بدل ممکن نہیں

شوق سےکرلیں ہزاروں نکہتوں کا اجتماع


کر نبی، آلِ نبی کی چاہتوں کا اجتماع

دیکھ پھر ہوتا ہے کیسے رحمتوں کا اجتماع


میرے آقا کے پسینے کا بدل ممکن نہیں

شوق سےکرلیں ہزاروں نکہتوں کا اجتماع


جب رسولِ پاک کا جلوہ دکھایا جائے گا

دیکھنا محشر میں ہوگا حیرتوں کا اجتماع


بس درودِ پاک ان پربھیجنے کی دیر تھی

منتشر ہونے لگا پھر آفتوں کا اجتماع


سنتے آیا تھا، مِرے ماتھے کی آنکھوں نے مگر

کوچۂِ طیبہ میں دیکھا رحمتوں کا اجتماع


یا رسول اللہ کہا، مانگی مدد، بھیجا سلام

کیاغلط ہے اس میں، کیسا بدعتوں کا اجتماع


مصطفےٰ، احمدرضا، خواجہ پیا، غوث الوریٰ

پاس اپنے ہے شفیقؔ اِن نسبتوں کا اجتماع

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

رُکنا تو درِ ا حمد ِ مختا ر پہ رکنا

نبی کے نام کا طغرا لگا ہے جس دن سے

شمس و قمر نجوم کی تنویر کچھ نہ تھی

ہم صبح و شام کرتے ہیں مدحت رسول کی

وہ جس نے آتشِ عشقِ نبی لگالی ہے

جب دعا میں روغنِ نامِ نبی ڈالا گیا

ہوا نہ ہوگا کبھی حشر تک نبی کوئی

وہی نظر جو ہے ما زاغ و ما طغیٰ کی امیں

حشر میں سارے نبیوں کے آئے نبی

یا سیدِ ابرار تِرا موئے مبارک