ہوا نہ ہوگا کبھی حشر تک نبی کوئی

ہوا نہ ہوگا کبھی حشر تک نبی کوئی

تمام میرے نبی پر پیمبری کا شرف


خدا کا شکر حرم میں ہے حاضری کا شرف

یہاں نصیب سے ملتا ہے بندگی کا شرف


نظر میں ہیچ ہے تاجِ سکندری کا شرف

جبیں کو مل گیا خاکِ درِ نبی کا شرف


سند مجھے بھی یقینا ملے گی بخشش کی

نبی نے بخشا ہے مجھ کو بھی حاضری کا شرف


مرے نبی کا ہی سکہ چلے گا محشر میں

گناہ گاروں کو بخشیں گے جنتی کا شرف


چمک پہ اپنی نہ اے چاند اس قدر اترا

نبی کے حسن کا صدقہ ہے چاندنی کا شرف


ہوا، نہ ہوگا کبھی حشر تک نبی کوئی

تمام میرے نبی پر پیمبری کا شرف


شفیقؔ اپنے مقدر پہ ناز کیوں نہ کرے

ملا ہے اس کو مدینے میں حاضری کا شرف

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

شمس و قمر نجوم کی تنویر کچھ نہ تھی

ہم صبح و شام کرتے ہیں مدحت رسول کی

وہ جس نے آتشِ عشقِ نبی لگالی ہے

میرے آقا کے پسینے کا بدل ممکن نہیں

جب دعا میں روغنِ نامِ نبی ڈالا گیا

وہی نظر جو ہے ما زاغ و ما طغیٰ کی امیں

حشر میں سارے نبیوں کے آئے نبی

یا سیدِ ابرار تِرا موئے مبارک

اعمال بھی ہمارے کسی کام کے نہیں

بے رنگ ہوچکا ہے غزل سے وفا کا رنگ