اعمال بھی ہمارے کسی کام کے نہیں

اعمال بھی ہمارے کسی کام کے نہیں

جھلکے اگر نہ عشقِ شہِ انبیاء کا رنگ


خدائے پاک کی سنت ادا کریں ہم لوگ

چلو حضور کی مدح و ثنا کریں ہم لوگ


حیاتِ تیرہ کا ہر گوشہ جگمگائے گا

طوافِ نورِ چراغِ حرا کریں ہم لوگ


نجات کا یہ ذریعہ بھی ہے عبادت بھی

شرابِ عشقِ نبی کا نشہ کریں ہم لوگ


جمالِ گنبدِ خضرا بساکے آنکھوں میں

شجر ولائے نبی کا ہرا کریں ہم لوگ


نبی کے روضۂِ اقدس پہ موت آئے ہمیں

دعا کریں تو یہی اک دعا کریں ہم لوگ


یہ کارِ خیر بھی ہے سنتِ الٰہی بھی

چلو رسولِ خدا کی ثنا کریں ہم لوگ


دیارِ فکر کی ہو جائے گی فضا روشن

شفیقؔ مدحتِ شمس الضحیٰ کریں ہم لوگ

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

جب دعا میں روغنِ نامِ نبی ڈالا گیا

ہوا نہ ہوگا کبھی حشر تک نبی کوئی

وہی نظر جو ہے ما زاغ و ما طغیٰ کی امیں

حشر میں سارے نبیوں کے آئے نبی

یا سیدِ ابرار تِرا موئے مبارک

بے رنگ ہوچکا ہے غزل سے وفا کا رنگ

تم چاہے جہاں سے بھی ہو آیات اُٹھا لو

بھولا نہیں مسجد کے وہ مینار مِرا دل

بے مثل ہے سماعتِ آقائے دو جہاں

وابستہ ہو گئے ہیں تِرے آستاں سے ہم