تم چاہے جہاں سے بھی ہو آیات اُٹھا لو

تم چاہے جہاں سے بھی ہو آیات اُٹھا لو

ہے مدحتِ سرکار میں قرآن مکمل


سرکار پہ ہو جائے فدا جان مکمل

تب جا کے کہیں ہوتا ہے ایمان مکمل


ہے یہ مِرے سرکار کا فیضان مکمل

رکھتا ہوں ثنا خوانوں میں پہچان مکمل


سرکار ہیں لا ثانی نہیں ہے کوئی ثانی

انساں نہیں اُن سا کوئی انسان مکمل


جو اپنی طرح کہتے ہیں محبوبِ خدا کو

مفلوج ہیں اُن لوگوں کے اذہان مکمل


تم چاہے جہاں سے بھی ہو آیات اُٹھا لو

ہے مدحتِ سرکار میں قرآن مکمل


جس دل میں نہیں ہے مِرے آقا کی محبت

ہر وقت رہے گا وہ پریشان مکمل


کہنے کی ذرا دیر ہے سرکار اغثنی

مشکل ابھی ہو جائے گی آسان مکمل


اللہ مجھے بھی تو دِکھا کعبے کا کعبہ

ہو جائے سفر کا مِرے سامان مکمل


ملتا نہ شفیقؔ آپ کو حسان کا صدقہ

پھر ہوتا کہاں نعتوں کا دیوان مکمل

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

وہی نظر جو ہے ما زاغ و ما طغیٰ کی امیں

حشر میں سارے نبیوں کے آئے نبی

یا سیدِ ابرار تِرا موئے مبارک

اعمال بھی ہمارے کسی کام کے نہیں

بے رنگ ہوچکا ہے غزل سے وفا کا رنگ

بھولا نہیں مسجد کے وہ مینار مِرا دل

بے مثل ہے سماعتِ آقائے دو جہاں

وابستہ ہو گئے ہیں تِرے آستاں سے ہم

خیر مقدم کو نکل آیا ہے اشکوں کاجلوس

نہیں ہے تابِ نظّارہ شہِ ابرار کو دیکھیں