نہیں ہے تابِ نظّارہ شہِ ابرار کو دیکھیں
نگاہوں کی مگر ضد ہےرُخِ سرکار کو دیکھیں
تصور میں چلے آئیں مدینے کے گلی کوچے
کبھی جاکر اگر ہم مصر کے بازار کو دیکھیں
نہ اترائیں چمک پر ، چاند تاروں سے کوئی کہہ دے
زمیںپر مصطفےٰ کے ذرّۂ پیزار کو دیکھیں
تلاوت والضحیٰ، والنجم کی تنہائی میں کر کے
تصور میں چلو حسنِ شہِ ابرار کو دیکھیں
حضور اس کے نکلنے کی بھی کوئی رہ نکل آئے
مِرے دلمیں ہے کب سے حسرتِ دیدار کو دیکھیں
مضامینِ حدیثِ پاک و قرآں کا ہے مجموعہ
امام احمد رضا کے نعتیہ اشعار کو دیکھیں
رموزِ عشق کیا ہیں استقامت کس کو کہتے ہیں
بلالِ سرورِ کونین کے آزار کو دیکھیں
قلم کرتی ہے کیسے کفر کے سر کو سلیقے سے
شہِ ابرار کے اخلاق کی تلوار کو دیکھیں
شفیقؔ اُن کے تنِ اطہر کا سایہ بھی نہیں لیکن
مِری آنکھیں انہی کے سائے میں سنسار کو دیکھیں
شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری
کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا