عالم نثار جن پر تشریف لا رہے ہیں

عالم نثار جن پر تشریف لا رہے ہیں

یعنی حضورِ انور تشریف لا رہے ہیں


بہرِ درود خوانی ہر دن نئے فرشتے

دربارِ مصطفےٰ پر تشریف لا رہے ہیں


اسریٰ کی شب فلک پر شورِ ملائکہ تھا

عالی مقام سرور تشریف لا رہے ہیں


سارے رسول تارے لیکن مِرے پیمبر

عظمت کا شمس بن کر تشریف لا رہے ہیں


مکہ سے کرکے ہجرت پھر سر زمینِ مکہ

کس شان سے پیمبر تشریف لا رہے ہیں


آؤ پڑھیں یہاں بھی لاکھوں سلام اُن پر

محشر میں جانِ محشر تشریف لا رہے ہیں


ہم عاصیوں کی خاطر بن کر شفیقؔ رحمت

وہ عرش سے زمیں پر تشریف لا رہے ہیں

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

بے مثل ہے سماعتِ آقائے دو جہاں

وابستہ ہو گئے ہیں تِرے آستاں سے ہم

خیر مقدم کو نکل آیا ہے اشکوں کاجلوس

نہیں ہے تابِ نظّارہ شہِ ابرار کو دیکھیں

جس سے مراد مدحتِ شاہِ اُمم نہیں

مصطفےٰ پیارے کا جب ہوگا نظارا حشر میں

اس پہ ایمان بھی ایقان بھی ہم رکھتے ہیں

آئیے اس نور والی ذات کا چرچا کریں

حسنِ سرکار کا جو لے کے نمک جاتے ہیں

آ گیا ماہِ محبت کا مہینہ دل میں