مصطفےٰ پیارے کا جب ہوگا نظارا حشر میں

مصطفےٰ پیارے کا جب ہوگا نظارا حشر میں

پورا ہوگا زندگی بھر کا خسارہ حشر میں


مصطفےٰ میرے کریں گے جب اشارہ حشر میں

مل ہی جائے گا سفینے کو کنارا حشر میں


اُن کی اُمت اور بن جائے جہنم کی غذا

کب مِرے سرکار کو ہوگا گوارا حشر میں


چشمِ رحمت سرورِ کونین کی ہو جائے بس

پار ہو جائے گا بیڑا پھر ہمارا حشر میں


مجھ پہ جب ہوگی نبی کی چشمِ رحمت دیکھنا

کوہِ عصیاں کیسے ہوگا پارہ پارہ حشر میں


سب کے چہرے پر سجی ہوں گی وہاں حیرانیاں

جب نبی کے حسن کا ہوگا نظارا حشر میں


شافعِ محشر کی آمد جس گھڑی ہوگی شفیقؔ

نعت خوانی مشغلہ ہوگا ہمارا حشر میں

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

وابستہ ہو گئے ہیں تِرے آستاں سے ہم

خیر مقدم کو نکل آیا ہے اشکوں کاجلوس

نہیں ہے تابِ نظّارہ شہِ ابرار کو دیکھیں

جس سے مراد مدحتِ شاہِ اُمم نہیں

عالم نثار جن پر تشریف لا رہے ہیں

اس پہ ایمان بھی ایقان بھی ہم رکھتے ہیں

آئیے اس نور والی ذات کا چرچا کریں

حسنِ سرکار کا جو لے کے نمک جاتے ہیں

آ گیا ماہِ محبت کا مہینہ دل میں

گھر کر چکا ہے گنبدِ خضرا خیال میں