جس سے مراد مدحتِ شاہِ اُمم نہیں

جس سے مراد مدحتِ شاہِ اُمم نہیں

قرآں میں ایسی ایک بھی آیت رقم نہیں


کس ذی وقار کا سرِ تسلیم خم نہیں

میرے نبی کے جیسا کوئی محترم نہیں


لے دے کے اک یہی تو ہنر اپنے پاس ہے

نعتِ نبی کی بزم سجے اور ہم نہیں


رکھتے ہیں میری لاج چھپاکر مِرے عیوب

مجھ پر مِرے حضور کے احسان کم نہیں


آقا کے دم سے ہے یہ ضیا بار کائنات

وہ ہیں تو ہم ہیں وہ جو نہیں ہیں تو ہم نہیں


بیشک ہے خوب گلشنِِ جنت بجا مگر

رضواں! مِرے حضور کا روضہ بھی کم نہیں


قولِ رضاؔ ہے چلیے یہاں سر کے بل شفیقؔ

قدموں کے واسطے یہ زمینِ حرم نہیں

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

بھولا نہیں مسجد کے وہ مینار مِرا دل

بے مثل ہے سماعتِ آقائے دو جہاں

وابستہ ہو گئے ہیں تِرے آستاں سے ہم

خیر مقدم کو نکل آیا ہے اشکوں کاجلوس

نہیں ہے تابِ نظّارہ شہِ ابرار کو دیکھیں

عالم نثار جن پر تشریف لا رہے ہیں

مصطفےٰ پیارے کا جب ہوگا نظارا حشر میں

اس پہ ایمان بھی ایقان بھی ہم رکھتے ہیں

آئیے اس نور والی ذات کا چرچا کریں

حسنِ سرکار کا جو لے کے نمک جاتے ہیں