آ گیا ماہِ محبت کا مہینہ دل میں

آ گیا ماہِ محبت کا مہینہ دل میں

روز ہے ذکرِ محمدﷺ کا شبینہ دل میں


توبہ کر توبہ کہ شاید کہیں بخشا جائے

بے خبر ! شافعِ محشر سے ہے کینہ دل میں


خیرمقدم کو نکل آیا ہے اشکوں کاجلوس

آگئی یادِ شہنشاہِ مدینہ دل میں


اے خدا شکر بہت شکر بہت شکر تِرا

جڑ دیا میمِ محمدﷺ کا نگینہ دل میں


سیلِ غم بن کے اتر جائے گا آنکھوں میں چاند

ٹیس بن جائے گا ذی الحج کا مہینہ دل میں


راہ نکلے گی نکلنے کی بھی اُس کے اے شفیقؔ

خوب ہے حسرتِ دیدارِ مدینہ دل میں

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

عالم نثار جن پر تشریف لا رہے ہیں

مصطفےٰ پیارے کا جب ہوگا نظارا حشر میں

اس پہ ایمان بھی ایقان بھی ہم رکھتے ہیں

آئیے اس نور والی ذات کا چرچا کریں

حسنِ سرکار کا جو لے کے نمک جاتے ہیں

گھر کر چکا ہے گنبدِ خضرا خیال میں

سجائے ہوئے سر پہ تاجِ شفاعت حضور آرہے ہیں حضور آ رہے ہیں

جسمِ آقا کے پسینے کا بدل نا ممکن

شاہ کی نوری ڈگر ہے چپ رہو

دیکھ کر روضۂِ سرکار کی رعنائی کو