جسمِ آقا کے پسینے کا بدل نا ممکن

جسمِ آقا کے پسینے کا بدل نا ممکن

آپ دیتے رہیں خوشبو کے حوالے مجھ کو


یا خدا کر دے یوں طیبہ کے حوالے مجھ کو

پھر وہاں سے نہ کبھی کوئی نکالے مجھ کو


بس یہی ایک تمنا ہے یہی ہےخواہش

ارضِ طیبہ! تو وہیں پاس بسالے مجھ کو


شہرِ نعتِ شہِ کونین میں ہوں میں جب سے

ڈھونڈتے رہتےہیں غزلوں کے رسالے مجھ کو


میرے چہرے پہ ہے طیبہ کی زیارت کی چمک

بولتے ہیں یہ سبھی دیکھنے والے مجھ کو


پھر شکم میرا طلب گار بنا بیٹھا ہے

پھرمیسر ہوں مدینے کے نوالے مجھ کو


جسمِ آقا کے پسینے کا بدل نا ممکن

آپ دیتے رہیں خوشبو کے حوالے مجھ کو


رضویت ہےمِرے مسلک کے سمندر میں شفیقؔ

شک زمانے کو اگرہے تو کھنگالے مجھ کو

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

آئیے اس نور والی ذات کا چرچا کریں

حسنِ سرکار کا جو لے کے نمک جاتے ہیں

آ گیا ماہِ محبت کا مہینہ دل میں

گھر کر چکا ہے گنبدِ خضرا خیال میں

سجائے ہوئے سر پہ تاجِ شفاعت حضور آرہے ہیں حضور آ رہے ہیں

شاہ کی نوری ڈگر ہے چپ رہو

دیکھ کر روضۂِ سرکار کی رعنائی کو

کیسے بیاں ہو شان کما حقہ تِری

بے شک، ہیں بہت، کم نہیں احسانِ مدینہ

مصروف صبح و شام ہیں ان کی عطا کے ہاتھ