بے شک، ہیں بہت، کم نہیں احسانِ مدینہ

بے شک، ہیں بہت، کم نہیں احسانِ مدینہ

اک یہ بھی ہو بن جاؤں میں مہمانِ مدینہ


کب ہو گی شہا میری طرف چشمِ عنایت

میں کب سے لیے بیٹھا ہوں ارمانِ مدینہ


تسلیم بھی ہے کعبے کے جزدان کی عظمت

افضل ہے مگر دامنِ سلطانِ مدینہ


میں بھی ہوں تمنائی تِرا رحمتِ عالم

مجھ کو بھی بنا لے کبھی مہمانِ مدینہ


آزاد رہیں گے وہ جہنم کی سزا سے

دنیا میں رہے ہیں جو اسیرانِ مدینہ


عالم میں کہیں کوئی نہیں ہے تِرے جیسا

اے جانِ مدینہ، شہِ خوبانِ مدینہ


لگ جائیںگے اے چاند تِرے ہوش ٹھکانے

آ دیکھ ذرا، ذرّۂِ تابانِ مدینہ


ہر صبح و مسا رزقِ سخن میں ہے اضافہ

جب سے ہیں شفیقؔ آپ ثنا خوانِ مدینہ

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

سجائے ہوئے سر پہ تاجِ شفاعت حضور آرہے ہیں حضور آ رہے ہیں

جسمِ آقا کے پسینے کا بدل نا ممکن

شاہ کی نوری ڈگر ہے چپ رہو

دیکھ کر روضۂِ سرکار کی رعنائی کو

کیسے بیاں ہو شان کما حقہ تِری

مصروف صبح و شام ہیں ان کی عطا کے ہاتھ

کیسے عمر کے کفر کا سر ہو گیا قلم

نبی کا عشق ہے دل میں وفا مدینے کی

مجھ سے کیسے ہو بیاں عظمت رسول اللہ کی

جرات نہیں کسی کو جہاں قیل و قال کی