مصروف صبح و شام ہیں ان کی عطا کے ہاتھ

مصروف صبح و شام ہیں ان کی عطا کے ہاتھ

پہنچا رہے ہیں فیض مِرے مصطفےٰ کے ہاتھ


کچھ نہ بگاڑ پائیں گے جوروجفا کے ہاتھ

جو بِک گیا ہے عشقِ شہِ دوسرا کے ہاتھ


اُٹّھے تو چاند شق ہو پلٹ آئے شمس بھی

بے مثل و بے نظیر ہیں خیرالوریٰ کے ہاتھ


طغرا ہے میرے دل میں محمدﷺ کے نام کا

مجھ تک پہنچ نہ پائیں گے ہر گز بلا کے ہاتھ


چوموں گا میں تو حشر میں نعلینِ مصطفےٰ

میرے کہاں یہ ہونٹ کہاں مصطفےٰ کے ہاتھ


پھر کیوں تجھے بُرا لگا گستاخِ مصطفےٰ

ہم نے انگوٹھے چوم لیے جب اُٹھا کے ہاتھ


چھوٹا نہیں بلال سے عشقِ نبی کا رنگ

شل ہوگئے شفیقؔ وہ جور و جفا کے ہاتھ

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

جسمِ آقا کے پسینے کا بدل نا ممکن

شاہ کی نوری ڈگر ہے چپ رہو

دیکھ کر روضۂِ سرکار کی رعنائی کو

کیسے بیاں ہو شان کما حقہ تِری

بے شک، ہیں بہت، کم نہیں احسانِ مدینہ

کیسے عمر کے کفر کا سر ہو گیا قلم

نبی کا عشق ہے دل میں وفا مدینے کی

مجھ سے کیسے ہو بیاں عظمت رسول اللہ کی

جرات نہیں کسی کو جہاں قیل و قال کی

جب سے سانسوں میں مِری رچ بس گئی نعتِ نبی