نبی کا عشق ہے دل میں وفا مدینے کی

نبی کا عشق ہے دل میں وفا مدینے کی

خدایا دے دے حیات و قضا مدینے کی


مجھےبھی عنبریں خوشبو سُنگھا مدینے کی

کبھی ادھر بھی چلی آ صبا مدینے کی


یقین جانیے رضواں کے ہوش اڑ جائیں

کبھی جو دیکھ لے آکر فضا مدینے کی


لگاؤں آنکھوں سے چوموں لبوں سے اپنے میں

ملے نصیب سے خاکِ شفا مدینے کی


طوافِ خانۂِ کعبہ کی بات پھر کرنا

گیا برائے زیارت، بتا، مدینے کی؟


پھر ایک بار دکھادیں شفیقِؔ عاصی کو

بہار، شافعِ روزِ جزا ! مدینے کی

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

دیکھ کر روضۂِ سرکار کی رعنائی کو

کیسے بیاں ہو شان کما حقہ تِری

بے شک، ہیں بہت، کم نہیں احسانِ مدینہ

مصروف صبح و شام ہیں ان کی عطا کے ہاتھ

کیسے عمر کے کفر کا سر ہو گیا قلم

مجھ سے کیسے ہو بیاں عظمت رسول اللہ کی

جرات نہیں کسی کو جہاں قیل و قال کی

جب سے سانسوں میں مِری رچ بس گئی نعتِ نبی

عرضِ موسیٰ کو صدائے لن ترانی مل گئی

جس نے نمازِ عشق ِ شہ ِ دیں ادا نہ کی