جس نے نمازِ عشق ِ شہ ِ دیں ادا نہ کی

جس نے نمازِ عشق ِ شہ ِ دیں ادا نہ کی

رب کی عبادتوں سے بھی اُس نے وفا نہ کی


سب کچھ مجھے دیا ہے رسولِ کریم نے

ایسی کوئی بھی چیز نہیں جو عطا نہ کی


پھرکیسی اُس کی شاعری پھرکیسا اُس کا فن

جس نے کبھی رسولِ خدا کی ثنا نہ کی


پڑھتے رہے ہم آیتِ تبت یدآ سدا

گستاخِ مصطفےٰ کی مروت ذرا نہ کی


آئی تھی میرے گھر میں بڑے اہتمام سے

میں نے درود پڑھ کے مصیبت روانہ کی


احمد رضا کے نقشِ قدم پر چلے سدا

اہلِ دول کی ہم نے ذرا بھی ثنا نہ کی


جب تک درِ رسول پہ حاضر رہے شفیقؔ

ہم نے وہاں نمازِ خموشی قضا نہ کی

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

نبی کا عشق ہے دل میں وفا مدینے کی

مجھ سے کیسے ہو بیاں عظمت رسول اللہ کی

جرات نہیں کسی کو جہاں قیل و قال کی

جب سے سانسوں میں مِری رچ بس گئی نعتِ نبی

عرضِ موسیٰ کو صدائے لن ترانی مل گئی

کیسے ممکن ہو مدحت سرائی تِری

دشمنوں نے لاکھ کیں گستاخیاں سرکار کی

ریاضت پر، قیادت پر، تکلم پر، تبسم پر

جب سے ہمارے ہاتھوں میں دامانِ نعت ہے

مِرے دل میں یادِ شہِ اُمم مِرے لب پہ ذکرِ حبیب ہے