مجھ سے کیسے ہو بیاں عظمت رسول اللہ کی

مجھ سے کیسے ہو بیاں عظمت رسول اللہ کی

جب خدا کرتا ہے خود مدحت رسول اللہ کی


ب سے بسم اللہ کی والناس کی ہے سین تک

جابجا قرآن میں مدحت رسول اللہ کی


نام لیتے ہی مشامِ جاں معطر ہوگیا

ذہن و دل میں بس گئی نکہت رسول اللہ کی


والضحیٰ والیل کی سورت تلاوت کیجئے

سامنے آجائے گی صورت رسول اللہ کی


خاک پھینکی کور بختوں کےسروں پر چل پڑے

کیا عظیم الشان تھی ہجرت رسول اللہ کی


دردِ حُبِ مصطفےٰ اکسیرِ دردِ لاعلاج

ہر مرض کی ہے دوا الفت رسول اللہ کی


ہر قدم پر فتح و نصرت نے قدم چوما کیے

رہنما جب سے ہوئی سیرت رسول اللہ کی


کیوں نہ ہو جنت ہماری سیدھی سادی بات ہے

’’ ہم رسول اللہ کے جنت رسول اللہ کی ‘‘


اس کی نظروں میں زمانے کے نظارے پیچ ہیں

جس کی آنکھوں میں بسی صورت رسول اللہ کی


بات تو جب ہے اُڑا کر لے چلے طیبہ شفیقؔ

ہند میں رہنے نہ دے فرقت رسول اللہ کی

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

کیسے بیاں ہو شان کما حقہ تِری

بے شک، ہیں بہت، کم نہیں احسانِ مدینہ

مصروف صبح و شام ہیں ان کی عطا کے ہاتھ

کیسے عمر کے کفر کا سر ہو گیا قلم

نبی کا عشق ہے دل میں وفا مدینے کی

جرات نہیں کسی کو جہاں قیل و قال کی

جب سے سانسوں میں مِری رچ بس گئی نعتِ نبی

عرضِ موسیٰ کو صدائے لن ترانی مل گئی

جس نے نمازِ عشق ِ شہ ِ دیں ادا نہ کی

کیسے ممکن ہو مدحت سرائی تِری