کیسے بیاں ہو شان کما حقہ تِری

کیسے بیاں ہو شان کما حقہ تِری

قاصر مِری زباں ہے مدینہ منورہ


سب کے لئے اماں ہے مدینہ منورہ

بے شک سکونِ جاں ہے مدینہ منورہ


مکہ کی عظمتوں کابھی دل سے ہے اعتراف

لیکن ہماری جاں ہے مدینہ منورہ


تو کیوں اسے زمین سمجھنے پہ ہے مصر

نادان ! آسماں ہے مدینہ منورہ


کیسے بیاں ہو شان کما حقہ تِری

قاصر مری زباں ہے مدینہ منورہ


شمس وقمربھی فیض اٹھاتے ہیں روز و شب

دن رات ضوفشاں ہے مدینہ منورہ


آرام گاہِ احمدِ مختار کے طفیل

وجہِ قرارِ جاں ہے مدینہ منورہ


کہدے شفیقؔ سارے جہاں سےبھی خوب تر

لا ریب و بے گماں ہے مدینہ منورہ

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

گھر کر چکا ہے گنبدِ خضرا خیال میں

سجائے ہوئے سر پہ تاجِ شفاعت حضور آرہے ہیں حضور آ رہے ہیں

جسمِ آقا کے پسینے کا بدل نا ممکن

شاہ کی نوری ڈگر ہے چپ رہو

دیکھ کر روضۂِ سرکار کی رعنائی کو

بے شک، ہیں بہت، کم نہیں احسانِ مدینہ

مصروف صبح و شام ہیں ان کی عطا کے ہاتھ

کیسے عمر کے کفر کا سر ہو گیا قلم

نبی کا عشق ہے دل میں وفا مدینے کی

مجھ سے کیسے ہو بیاں عظمت رسول اللہ کی