حشر میں سارے نبیوں کے آئے نبی

حشر میں سارے نبیوں کے آئے نبی

دیکھتے رہ گئے سب نبی کی چمک


دیکھ آیا جو شہرِ نبی کی چمک

اُس کی آنکھوں میں دیکھو خوشی کی چمک


دیکھ لی جس نے شہرِ نبی کی چمک

راس آتی نہیں پھر کسی کی چمک


حشر میں سارے نبیوں کے آئے نبی

دیکھتے رہ گئے سب نبی کی چمک


اے قمر سبز گنبد کو دیکھا ہی کیوں

پڑ گئی نا تِرے رخ کی پھیکی چمک


قبر کی تیرگی کا مجھے ڈر نہیں

لے کے جاؤں گا نعتِ نبی کی چمک


رشک کرنے لگا عرش بھی فرش پر

دیکھ کر مصطفےٰ کی گلی کی چمک


چوم کر سبز گنبد شفیقِِؔ حزیں

رشک کرنے لگی چاندنی کی چمک

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

وہ جس نے آتشِ عشقِ نبی لگالی ہے

میرے آقا کے پسینے کا بدل ممکن نہیں

جب دعا میں روغنِ نامِ نبی ڈالا گیا

ہوا نہ ہوگا کبھی حشر تک نبی کوئی

وہی نظر جو ہے ما زاغ و ما طغیٰ کی امیں

یا سیدِ ابرار تِرا موئے مبارک

اعمال بھی ہمارے کسی کام کے نہیں

بے رنگ ہوچکا ہے غزل سے وفا کا رنگ

تم چاہے جہاں سے بھی ہو آیات اُٹھا لو

بھولا نہیں مسجد کے وہ مینار مِرا دل