حشر میں سارے نبیوں کے آئے نبی
دیکھتے رہ گئے سب نبی کی چمک
دیکھ آیا جو شہرِ نبی کی چمک
اُس کی آنکھوں میں دیکھو خوشی کی چمک
دیکھ لی جس نے شہرِ نبی کی چمک
راس آتی نہیں پھر کسی کی چمک
حشر میں سارے نبیوں کے آئے نبی
دیکھتے رہ گئے سب نبی کی چمک
اے قمر سبز گنبد کو دیکھا ہی کیوں
پڑ گئی نا تِرے رخ کی پھیکی چمک
قبر کی تیرگی کا مجھے ڈر نہیں
لے کے جاؤں گا نعتِ نبی کی چمک
رشک کرنے لگا عرش بھی فرش پر
دیکھ کر مصطفےٰ کی گلی کی چمک
چوم کر سبز گنبد شفیقِِؔ حزیں
رشک کرنے لگی چاندنی کی چمک
شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری
کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا