وہ جس نے آتشِ عشقِ نبی لگالی ہے

وہ جس نے آتشِ عشقِ نبی لگالی ہے

سمجھ لو نارِ جہنم سے ہو گیا محفوظ


نبی کا عشق سلامت، رہے وفا محفوظ

پھر اس کے بعد ہے جنت کا راستہ محفوظ


وہ جس نے آتشِ عشقِ نبی لگا لی ہے

سمجھ لو نارِ جہنم سے ہو گیا محفوظ


نبی کے نام کا طغرا لگائے بیٹھے ہیں

نہ کیوں بلاؤں سے ہو اپنا گھر بھلا محفوظ


یہ مہروماہ بھی کرتے ہیں جس سے کسبِ نور

وہ آفتاب ہے طیبہ میں نور کا محفوظ


ہیں جس میں عشقِ رسالت مآب کے جوہر

غم و الم سے رہے گا وہ دل سدا محفوظ


بروزِ حشر یہی ہم کو بخشوائے گا

ہمارے دل میں رہے عشقِ مصطفےٰ محفوظ


بلائیں جتنی ہیں کترا کے بھاگ جاتی ہیں

شفیقؔ اُن کا گدا بن کے ہو گیا محفوظ

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

بے شک نواز سکتے ہیں مجھ کو بھی خلد سے

رُکنا تو درِ ا حمد ِ مختا ر پہ رکنا

نبی کے نام کا طغرا لگا ہے جس دن سے

شمس و قمر نجوم کی تنویر کچھ نہ تھی

ہم صبح و شام کرتے ہیں مدحت رسول کی

میرے آقا کے پسینے کا بدل ممکن نہیں

جب دعا میں روغنِ نامِ نبی ڈالا گیا

ہوا نہ ہوگا کبھی حشر تک نبی کوئی

وہی نظر جو ہے ما زاغ و ما طغیٰ کی امیں

حشر میں سارے نبیوں کے آئے نبی