وہ جس نے آتشِ عشقِ نبی لگالی ہے
سمجھ لو نارِ جہنم سے ہو گیا محفوظ
نبی کا عشق سلامت، رہے وفا محفوظ
پھر اس کے بعد ہے جنت کا راستہ محفوظ
وہ جس نے آتشِ عشقِ نبی لگا لی ہے
سمجھ لو نارِ جہنم سے ہو گیا محفوظ
نبی کے نام کا طغرا لگائے بیٹھے ہیں
نہ کیوں بلاؤں سے ہو اپنا گھر بھلا محفوظ
یہ مہروماہ بھی کرتے ہیں جس سے کسبِ نور
وہ آفتاب ہے طیبہ میں نور کا محفوظ
ہیں جس میں عشقِ رسالت مآب کے جوہر
غم و الم سے رہے گا وہ دل سدا محفوظ
بروزِ حشر یہی ہم کو بخشوائے گا
ہمارے دل میں رہے عشقِ مصطفےٰ محفوظ
بلائیں جتنی ہیں کترا کے بھاگ جاتی ہیں
شفیقؔ اُن کا گدا بن کے ہو گیا محفوظ
شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری
کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا