بے شک نواز سکتے ہیں مجھ کو بھی خلد سے

بے شک نواز سکتے ہیں مجھ کو بھی خلد سے

ہے یہ بھی اختیار مِرے مصطفےٰ کے پاس


جائے نہ کیوں اثر کے لیے مصطفےٰ کے پاس

چارہ نہیں ہے اس کے سوا کچھ دعا کے پاس


بے شک نواز سکتے ہیں مجھ کو بھی خلد سے

ہے یہ بھی اختیار مِرے مصطفےٰ کے پاس


لگتا ہے عطر دانوں کی لمبی قطار ہے

نزدیک غارِ ثور کے غارِ حرا کے پاس


چل ساتھ میرے ، کہہ کے اٹھا دے مجھے اجل

بیٹھوںمیںجاکےجب درِ خیرالوریٰ کے پاس


لکھتا ہوں نعت جب کبھی خیرالانام کی

رحمت گلے لگاتی ہے مجھ کو بلا کے پاس


سب کچھ عطا کیا ہے خدا نے حضور کو

کس چیز کی کمی ہے مِرے مصطفےٰ کے پاس


بٹتی ہے خیر کی وہاں خیرات ہر گھڑی

چلئے شفیقؔ روضۂِ خیرالوریٰ کے پاس

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

خدایا ! جائیں مکرر نبی کے روضے پر

اے کاش وہ اشعار پہنچ جائیں وہیں پر

بھول جائے، شہِ لولاک! دھڑکنا در پر

رشتۂِ عشق و عقیدت ارفع و اعلیٰ سے جوڑ

ہو جاتی ہے مدحت بھی شہِ کون و مکاں کی

رُکنا تو درِ ا حمد ِ مختا ر پہ رکنا

نبی کے نام کا طغرا لگا ہے جس دن سے

شمس و قمر نجوم کی تنویر کچھ نہ تھی

ہم صبح و شام کرتے ہیں مدحت رسول کی

وہ جس نے آتشِ عشقِ نبی لگالی ہے