ہمیشہ ہے پیشِ نظر سبز گنبد
ہے گویا مرا ہمسفر سبز گنبد
مرا بس نہیں میری حّدِ نظر پر
نہ اوجھل ہو دل سے مگر سبز گنبد
طلب کس ضیا کی ہے اہلِ جہاں کو
جہاں میں ہے جب جلوہ گر سبز گنبد
تبّسم کی خیرات دیتا رہے گا
فضاؤں کو شام و سحر سبز گنبد
ہر اک دَور کی رہنمائی کی خاطر
ہو ا ہم لباسِ خضر سبز گنبد
جِلا میرے قلب و نظر کی ہے تائب
وہ پُر نور جالی ، وہ سر سبز گنبد
شاعر کا نام :- حفیظ تائب
کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب