یا رسول اللہ انظر حالنا

اک عجب آشوب کی زد میں ساری کائنات

سر پٹختی پھر رہی دہر میں ہر سو حیات


سانس لینا اس عقوبت گاہ میں مشکل ہوا

یا رسول اللہ انظر حالنا


خون رلاتا ہے مجھے اسلامیوں کا انتشار

ان پہ اندر اور باہر سےیلغارِ فشار


بہہ رہا ہے چار جانب ان کا خونِ ناروا

یا رسول اللہ انظر حالنا


سخت سرکش اور برہم ہے زمانے کی ہوا

آتشیں ہیں عالمِ اسلام کے ارض و سما


ختم ہونے کو نہیں آتا ہے دورِ ابتلا

یا رسول اللہ انظر حالنا


تشنہء تکمیل ہیں افغانیوں کی کوششیں

بن گئی ہیں سدِّرہ طاغوتیوں کی سازشیں


کاروانِ حرّیت ہے کشمکش میں مبتلا

یا رسول اللہ انظر حالنا


جوشِ آزادی سے ہیں سر شار کشمیری عوام

ظلم ان پر توڑتے رہتے ہیں ہندی صبح و شام


ذرّہ ذرّہ مضطرب ہے وادی کشمیر کا

یا رسول اللہ انظر حالنا


کب سے محرومِ اذاں ہے سر زمیںِ مرسلیں

قبلہ اوّل ہے اہلِ جور کےزیرِ نگیں


اک نگاہِ خاص ہے درکارِ شاہِ انبیاءؐ

یا رسول اللہ انظر حالنا

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

ہمیشہ ہے پیشِ نظر سبز گنبد

دل ہے سفر ِ طیبہ کو تیار ہمیشہ

کیجے قبول اے شہِ والاَ سلامِ عید

الصلٰوۃ و السلام اے غایتِ صبحِ ظہور

تجھ پہ صلوات ہو اللہ کے محبوب نبیؐ

اے رسولِؐ خدا اے رسولِؐ خدا

نور ہی نور اسلام ہے انؐ کا

کوئی ہوا ہے اور نہ ہوگا

معصومیت کا ہالا بچپن مرے نبیؐ کا

وہ نورِ جاں افق آرا ہوا ہے