ہر نام سے جو نام تقدس میں بڑا ہے

ہر نام سے جو نام تقدس میں بڑا ہے

وہ نام ہی سرکار کا خود ان کی ثناء ہے


اللہ کے سوا ان سے بڑا کوئی نہیں ہے

ان جیسا کبھی کوئی نہ ہوگا نہ ہوا ہے


آفاق کی ہرشے ہے ثناخوانِ محمد ﷺ

ماحول کے ماتھے پہ رقم صلِ علی ٰ ہے


سرکار کے حجرے میں جو روشن ہوا اک شام

خورشید جہاں تاب وہ مٹی کا دیا ہے


تم چاند جسے کہتے ہو یہ چاند نہیں ہے

در اصل وہ سرکار کا نقشِ کفِ پا ہے


اور یہ جو شبستانِ فلک میں ہیں چراغاں

یہ بھی رخ زیبائے محمدﷺ کی ضیا ہے


سرکار کا ہر ایک سخن زخموں کا مرہم

سرکار کی ہر ایک نظر عقدہ کشا ہے


سرکار کا ہر ایک نفس رشکِ مسیحا

سرکار کا ہر ایک قدم نورِ ہدیٰ ہے


اب اس سے زیادہ تمہیں کیا چاہیے اقباؔل

تم اس کے ثنا خواں ہو جو ممدوحِ خدا ہے

شاعر کا نام :- پروفیسراقبال عظیم

کتاب کا نام :- زبُورِ حرم

دیگر کلام

سوتے میں نعتِ پاک ہوئی ہے کبھی کبھی

جو اسمِ گرامی شرفِ لو ح و قلم ہے

اپنی ڈیوڑھی کا بھکاری مجھے کردیں شاہا

وہ حجاب روضہء پاک ہو کہ نقابِ سبز ہو درمیاں

یہاں سے گرچہ مدینے کا فاصلہ ہے بہت

یہ فیضِ ہنر ہے نہ یہ اعجاز قلم ہے

جا کے دروازے پہ اوروں کے صدا دوں کیسے

ہم نعت نہیں کہتے عبادات کریں ہیں

فراقِ طیبہ میں دن بہ مشکل تمام کرتی ہیں میری آنکھیں

نہ مثلِ نعتِ محمدؐ ہنر ہنر کوئی