یہ فیضِ ہنر ہے نہ یہ اعجاز قلم ہے
میں نعت جو کہتا ہوں یہ آقا کا کرم ہے
اب اس سے بڑا کیا کوئی ہوگا مِرا اعزاز
پہچان مری نعتِ شہنشاہِ اُمم ہے
میں نعت تو کہتا ہوں مگر جی نہیں بھرتا
کتنی ہی ثنا کیوں نہ ہو لگتا ہے کہ کم ہے
الفاظ نہ افکار نہ اسنادِ سخنور
سرکار کی توصیف میں اخلاص اہم ہے
ہر وقت تصوّر میں ہیں طیبہ کی نمازیں
لگتا ہے مصلیّٰ بھی مِرا صحنِ حرم ہے
ایمان کی دولت بھی تبرّک ہے انہی کا
اور سجدوں کی توفیق بھی آقا کا کرم ہے
اب کوئی نئی نعت عطا ہو مجھے شاید
کچھ دل بھی دھڑکتا ہے مِرا ‘ آنکھ بھی نم ہے
صد شکر کہ اقبؔال بھی ہے ان کا ثنا خواں
جو ذاتِ گرامی شرفِ لوح و قلم ہے
شاعر کا نام :- پروفیسراقبال عظیم
کتاب کا نام :- زبُورِ حرم