حبِ سر تاج رسولﷺ دل میں بسا کر دیکھو

حبِ سر تاج رسولﷺ دل میں بسا کر دیکھو

ان کی تعلیم کو معیار بنا کر دیکھو


دعوتِ دین نبیﷺ آج بھی دُشوار نہیں

شرک و الحاد کی دیوار گرا کر دیکھو


اسی ظلمات میں ممکن ہے چَرا غاں اب بھی

افسردہ چَراغوں کو جلا کر دیکھو


سیرتِ پاک نبی ﷺ کیا ہے ؟ نبی خود کیا ہیں ؟

پوچھتے کس سے ہو ؟ قرآن اٹھا کر دیکھو


ان کے اوصاف میں ایک وصف شفاعت کیوں ہے

ایک مجرم کی طرح اشک بہا کر دیکھو


تم کو غمخواری کا مفہوم سمجھنا ہے اگر

صدقِ دل سے انہیں اک بار بُلا کر دیکھو


ان کو کیوں رحمتِ کونین کہا جاتا ہے

طائف و مکہ کی تاریخ اٹھا کر دیکھو


کس کو کہتے ہیں تقدس یہ سمجھنا ہے اگر

اپنی آنکھوں سے کبھی طیبہ میں جا کر دیکھو


عین ممکن ہے یہ بخشش کا وسیلہ ہوجائے

رقتِ قلب سے ایک نعت سنا کر دیکھو


بے مانگے بھی پاتے ہیں وہاں اہلِ طلب

تم بھی اس در پہ کبھی جا کے صدا کر دیکھو


ملنا چاہو جو مدینے کے کسی شاعر سے

کبھی اقبؔال کو محفل میں بلا کر دیکھو

شاعر کا نام :- پروفیسراقبال عظیم

کتاب کا نام :- زبُورِ حرم

دیگر کلام

صدشکر‘ اتنا ظرف مری چشم تر میں ہے

معراج نظر گنبد و مینار کا عالم

بے دیکھے مدینے کی تصویر ہے آنکھوں میں

فضا میں نکہتِ صلِ علیٰ ہے

سجدوں کا اثر اور ہے جلوں کا اثر اور

جوتمہیں بھی میری طرح کہیں نہ سکوں قلب نصیب ہو

لطف غزل بھی اپنی جگہ خوب ہے مگر

مجھ کو بھی کاش جلوہء خضرا دکھائی دے

ہر وقت تصوّر میں مدینے کی گلی ہے

میں تو خود ان کے در کا گدا ہوں