لطف غزل بھی اپنی جگہ خوب ہے مگر

لطف غزل بھی اپنی جگہ خوب ہے مگر

نعتِ نبی ﷺ کا سچ ہے ‘ مزا ہی کچھ اور ہے


جنت کی نعمتوں سے میں منکر نہیں مگر

شہرِ نبی ﷺ کی آب وہوا ہی کچھ اور ہے


طوافِ حرم کے وقت بھی تھا طیبہ دھیان میں

دربار مصطفےٰ کی فضا ہی کچھ اور ہے


عشقِ رسول کیا ہے ‘ مسیحا کو کیا خبر

اس دردِ جانفزا کی دوا ہی کچھ اور ہے


شاہی سے بے نیاز‘ فقیری میں سرفراز

اس دَر کے سائلوں کی ادا ہی کچھ اور ہے


قدموں سے ان کی جا کے لپٹ جاؤ عاصیو

آقاﷺ کی شانِ عفوِ خطا ہی کچھ او ر ہے


ملتی ہے سائلوں کو وہاں بھیک بے حساب

اس در کا اہتمام ِ عطا ہی کچھ اور ہے

شاعر کا نام :- پروفیسراقبال عظیم

کتاب کا نام :- زبُورِ حرم

دیگر کلام

بے دیکھے مدینے کی تصویر ہے آنکھوں میں

فضا میں نکہتِ صلِ علیٰ ہے

سجدوں کا اثر اور ہے جلوں کا اثر اور

حبِ سر تاج رسولﷺ دل میں بسا کر دیکھو

جوتمہیں بھی میری طرح کہیں نہ سکوں قلب نصیب ہو

مجھ کو بھی کاش جلوہء خضرا دکھائی دے

ہر وقت تصوّر میں مدینے کی گلی ہے

میں تو خود ان کے در کا گدا ہوں

مجھ کو حیرت ہے کہ میں کیسے حرم تک پہنچا

اللہ اللہ طیبہ و بطحٰا کی پاکیزہ زمیں