عشق کے مول ہر اک سانس بکا ہے میرا

عشق کے مول ہر اک سانس بکا ہے میرا

اُن کی تنہائی میں بازار لگا ہے میرا


رنگ سب اُن کے ہیں تصویر سجی ہے میری

سب کمال اُن کا ہے اور نام ہوا ہے میرا


ماننے کو تو ہر اک قوم خدا کو مانے

جو محمدؐ کا خدا ٍہے وہ خدا ہے میرا


نعت کے لفظ مہکتے ہیں گلابوں کی طرح

زندگی سوکھ چلی ذہن ہرا ہے میرا


اُن کی دہلیز پہ اک پل جو رکھا سر میں نے

اور عزت ہوئی قد اور بڑھا ہے میرا


میرے ہر سانس کا خرچہ ہے محبت اُن کی

حکم سے اُن کے وظیفہ یہ لگا ہے میرا


اُس فرشتے کو محمدؐ کی ہدایت ہوگی

جس نے یہ نامہء اعمال لکھا ہے میرا


مچ گئی دھوم سرِ حشر مظفر میری

میرے سرکار نے جب نام لیا ہے میرا

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- امی لقبی

دیگر کلام

رنگ اپنا دکھایا گلی گلی مجھے تو نے پھرایا گلی گلی

خُدا کی بات بات اپنی زبانی کرنے آئے تھے

ہمیں نسبت ہے آقا سے یہ نسبت ہم کو کافی ہے

جو بات ظُلم سے نہ ہُوئی پیار سے ہُوئی

دل پہ لکھا لب پہ رہا صلِّ علیٰ محمدٍؐ

نشانِ پائے محمدؐ جہاں جہاں دیکھا

کتنا گناہگار ہُوں کتنا خراب ہُوں

خُدا ایک ہے مصطفےٰؐ ایک ہے

ممنون ہیں سب انسان ترے

زبان پر جب درود آئے