جلوۂ عشقِ نبی دل میں بسالے تو بھی

جلوۂ عشقِ نبی دل میں بسالے تو بھی

اپنے خوابیدہ مقدّر کو جگالے تو بھی


مصطفیٰ صلِّ علیٰ، صلِّ علیٰ پڑھ کے سدا

ان کے دیوانوں میں نام اپنا لکھا لے تو بھی


رحمتِ مصطفیٰ آغوش میں لے لے گی تجھے

چھپ کے تنہائی میں کچھ اشک بَہالے تو بھی


ہیچ آئیں گے نظر سارے مناظر احمدؔ

سبز گنبد کو نگاہوں میں بسالے تو بھی

کتاب کا نام :- حَرفِ مِدحَت

دیگر کلام

درد مندوں کے لیے بن کے شفا آتی ہے

مصطفیٰ آپ کی گلی اچھی

آمادہ دل ہے کوچۂ سرکار کی طرف

زندگی کا قیام تم سے ہے

شمعِ عشقِ نبی جلا دل میں

سازِ وفا پہ جھوم کے گاتی ہے چاندنی

ابتدائے نعت کا جب تکمِلہ ہوجائے گا

محمّد ممجّد کی لب پر صدا ہے

نبی کی یاد کا جلسہ سجائے بیٹھے ہیں

دامنِ دل مرا کھنچنے لگا بطحا کی طرف