زندگی کا قیام تم سے ہے

زندگی کا قیام تم سے ہے

سانس محوِ خرام تم سے ہے


گردشِ صبح و شام تم سے ہے

زندگی کا نظام تم سے ہے


ارضِ بطحا نگاہِ عالم میں

لائقِ احترام تم سے ہے


سارے عالم کے حاکمِ اعلیٰ

دہر کا انتظام تم سے ہے


رب نے تم کو وہ رفعتیں بخشیں

آسماں زیرِ گام تم سے ہے


میرے دل کے نگار خانے میں

حسن کا ازدحام تم سے ہے


اے فصیحِ عرب، بلیغِ عجم

حسنِ لفظِ و کلام تم سے ہے


چاند دو ٹکڑے کر دیے اس میں

خرق اور التیام تم سے ہے


تشنہ لب امّتی کی قسمت میں

شیریں کوثر کا جام تم سے ہے


کفر و الحاد کی زباں ہے گنگ

ان کے منہ میں لگام تم سے ہے


نسبتوں کا کمال ہے بے شک

بندہ یہ نیک نام تم سے ہے


آج شعر و ادب کی دنیا میں

جو ہے احمدؔ کا نام تم سے ہے

کتاب کا نام :- حَرفِ مِدحَت

دیگر کلام

باعثِ کن فکاں السلام علیک

نازشِ عرشِ معلّیٰ آپ ہیں

درد مندوں کے لیے بن کے شفا آتی ہے

مصطفیٰ آپ کی گلی اچھی

آمادہ دل ہے کوچۂ سرکار کی طرف

شمعِ عشقِ نبی جلا دل میں

جلوۂ عشقِ نبی دل میں بسالے تو بھی

سازِ وفا پہ جھوم کے گاتی ہے چاندنی

ابتدائے نعت کا جب تکمِلہ ہوجائے گا

محمّد ممجّد کی لب پر صدا ہے