شمعِ عشقِ نبی جلا دل میں

شمعِ عشقِ نبی جلا دل میں

الفتِ شاہِ دیں بسا دل میں


عُمر بھر مصطفیٰ کی یادوں کا

یوں ہی ٹھہرا ہو قافلہ دل میں


غم نے بستر اٹھا لیا فورًا

جب لیا نامِ مصطفیٰ دل میں


غم کا طوفان ہوگیا رخصت

جب کہ صلِّ علیٰ پڑھا دل میں


عظمتِ شہ پہ جان دینے کا

کیجیے پیدا حوصلہ دل میں


کیسے دیکھوں بھلا کوئی منظر

سبز گنبد ہے بس گیا دل میں


جیتے جی طیبہ دیکھ لے احمدؔ

بس یہ حسرت ہے اے خدا دل میں

کتاب کا نام :- حَرفِ مِدحَت

دیگر کلام

نازشِ عرشِ معلّیٰ آپ ہیں

درد مندوں کے لیے بن کے شفا آتی ہے

مصطفیٰ آپ کی گلی اچھی

آمادہ دل ہے کوچۂ سرکار کی طرف

زندگی کا قیام تم سے ہے

جلوۂ عشقِ نبی دل میں بسالے تو بھی

سازِ وفا پہ جھوم کے گاتی ہے چاندنی

ابتدائے نعت کا جب تکمِلہ ہوجائے گا

محمّد ممجّد کی لب پر صدا ہے

نبی کی یاد کا جلسہ سجائے بیٹھے ہیں