خداوند امحمد مصطفیٰ کے ابر رحمت کو

خداوند امحمد مصطفیٰ کے ابر رحمت کو

مری ہستی پہ برسادے


حدی خوانی سے رستے سہل ہو جائیں

نسیم صبح جب شاخوں کو جھولادے


مرے نغمے شفاعت کا وسیلہ ہوں

مجھے صدق ابوبکر و علی دے دے


عمر فاروق کا جذبہ عنایت ہو

حیائے حضرت عثماں نگاہوں کو بدل ڈالے


بصیری کی ردائے پاک کا سایا ملے مجھے کو

میں اپنے دور کی تاریکیوں کو دور کر جاؤں


قلم کے ساتھ اپنے علم و دانش سے

محمد مصطفیٰ کے نور کو نغموں سے پھیلاؤں


ترے دین میں کو وسعت عالم میں پھیلاؤں

عمل میرانشان راہِ منزل ہو


مرا بچہ رسول اللہ کا نقش قدم بن کر

ہماری نا تمامی کو مٹا ڈالے

شاعر کا نام :- ابو الخیر کشفی

کتاب کا نام :- نسبت

دیگر کلام

تری دعوت سے پتھر بن گئے انساں

کتاب معتبر سب سے بڑا ہے معجزہ تیرا

وہی ذاتِ مبارک آیت معراج انسان ہے

حنین و بدر کے میدان شاہد ہیں

کبھی اہل دول کے سامنے دامن کو پھیلایا

تمہارا نام نامی نقش ہے وجدان پر میرے

سمندر کے کنارے چل رہا تھا

طلوع فجر سے پہلے

ایک احساس فضا پر طاری ہے

تیرے قدموں کی آہٹ