کتنے پر کیف وہ منظر وہ نظارے ہوں گے

کتنے پر کیف وہ منظر وہ نظارے ہوں گے

جس گھڑی پیش نظر آپؐ ہمارے ہوں گے


حشر کا روز کڑی دھوپ شرابور بدن

بات بن جائے گی جب تیرےؐ اشارے ہوں گے


جس کو جنت کی طلب ہو گی چلا جائے گا

ہم تو بس تیریؐ جھلک لے کے کنارے ہوں گے


ابر رحمت کا بڑی زور سے برسا ہو گا

جب حلیمہؓ نے ترےؐ بال سنوارے ہوں گے


اچھے اچھوں کو سرِ حشر خدا چن لے گا

ہم خطا کار وہاں تیرےؐ سہارے ہوں گے


نام آ جائے غلامانِ محمدؐ میں اگر

پھر تو اشفاقؔ ترے وارے نیارے ہوں گے

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراط ِ نُور

دیگر کلام

جان ہیں آپؐ جانِ جہاں آپؐ ہیں

کتنے حسیں ہیں گیسو و رُخسارِ مصطفیٰؐ

یا نبیؐ کھولیے زبانِ کرم

امامِ مرسلیںؐ خیر اُلانام صَلِ عَلیٰ

سارے شہروں میں ہوا افضل مدینہ آپؐ کا

حبیبؐ تیرےؐ لیے حسنِ لامکانی ہے

اندھیری رات کو رنگِ سحر دیا تمؐ نے

والشمس والضحیٰ ہے اگر رُوئے مصطفیٰؐ

زمیں بھی تیریؐ فلک بھی حضورؐ تیراؐ ہے

اہلِ عرب کو صاحبِ مقدور کیا ہے