زمیں بھی تیریؐ فلک بھی حضورؐ تیراؐ ہے
فلک پہ چاند ستاروں میں نور تیراؐ ہے
خدا نے دونوں جہاں تمؐ کو سونپ ڈالے ہیں
کہ ذرّہ ذرّہ ہے تیراؐ، ضرور تیراؐ ہے
یہ آن بان ترےؐ در سے ہی ملی آقاؐ
یہ عزّ و شان یہ سارا غرور تیراؐ ہے
ہر ایک فیصلہ تیریؐ رضا سے ہونا ہے
یقیں سے کہتا ہوں ’’یوم النشور‘‘ تیراؐ ہے
تڑپ تو دل میں حضوری کی بے تحاشا ہے
کروں تو کیا کروں مسکن ہی دُور تیراؐ ہے
شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری
کتاب کا نام :- صراط ِ نُور