اندھیری رات کو رنگِ سحر دیا تمؐ نے

اندھیری رات کو رنگِ سحر دیا تمؐ نے

عرب کے ذروں کو اوجِ قمر دیا تمؐ نے


ہر ایک لمحہ عبادت شمار ہونے لگا

کہ نعت گوئی کا ایسا ہنر دیا تمؐ نے


نہ کیوں غلامی پہ آقاؐ تمہاریؐ اِتراتا

کہ مشتِ خاک تھا زرناب کردیا تمؐ نے


نہ شک نہ کوئی شبہ اُس کی خوش نصیبی پر

جسے مدینے کا اِذنِ سفر دیا تم نے


مجھے اجازتِ دیدارِ سنگِ در دے کر

جبیں کو لذتِ سجدہ سے بھر دیا تم نے

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراط ِ نُور

دیگر کلام

یا نبیؐ کھولیے زبانِ کرم

امامِ مرسلیںؐ خیر اُلانام صَلِ عَلیٰ

سارے شہروں میں ہوا افضل مدینہ آپؐ کا

کتنے پر کیف وہ منظر وہ نظارے ہوں گے

حبیبؐ تیرےؐ لیے حسنِ لامکانی ہے

والشمس والضحیٰ ہے اگر رُوئے مصطفیٰؐ

زمیں بھی تیریؐ فلک بھی حضورؐ تیراؐ ہے

اہلِ عرب کو صاحبِ مقدور کیا ہے

حضور ؐطیبہ کے رات اور دن مجھے بہت یاد آرہے ہیں

جاتی ہیں بارشوں سے کر کے وضو ہوائیں