یا نبیؐ کھولیے زبانِ کرم

یا نبیؐ کھولیے زبانِ کرم

جاری فرمائیے بیانِ کرم


ہاتھ پھیلا دیے ہیں شاہوں نے

دیکھ کر مصطفیٰؐ کی شانِ کرم


اب مخالف ہوا کا خوف نہیں

کھل گیا مجھ پہ بادبانِ کرم


سب غلاموں کے ساتھ چلتا ہے

میرے آقاؐ کا کاروانِ کرم


میں سگِ کوئے جانِ جاناں ہوں

مجھ کو ملتا ہے استخوانِ کرم


جاری رہنی ہے بعدِ محشر بھی

جانِ عالم کی داستانِ کرم


دو جہاں پر محیط رہتا ہے

میرے محبوبؐ کا جہانِ کرم


روز کہتا ہوں یارسول اللہؐ

روز ملتا ہے ارمغانِ کرم

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراط ِ نُور

دیگر کلام

چہرہ ہے والضحیٰ تو سخن دل پذیر ہے

مرا ذوقِ سفر محوِ سفر ہے

گھٹا نے منہ چھپا لیا گھٹا کو مات ہو گئی

جان ہیں آپؐ جانِ جہاں آپؐ ہیں

کتنے حسیں ہیں گیسو و رُخسارِ مصطفیٰؐ

امامِ مرسلیںؐ خیر اُلانام صَلِ عَلیٰ

سارے شہروں میں ہوا افضل مدینہ آپؐ کا

کتنے پر کیف وہ منظر وہ نظارے ہوں گے

حبیبؐ تیرےؐ لیے حسنِ لامکانی ہے

اندھیری رات کو رنگِ سحر دیا تمؐ نے