کہنا ہے دل کا حال رسالتؐ مآب سے

کہنا ہے دل کا حال رسالتؐ مآب سے

خیرالانامؐ سرورِ عالیؐ جناب سے


ہے کتنا دلفریب پسینہ حضورؐ کا

مشک ختن ، عبیر ، چنبیلی ، گلاب سے


ملتی چمک ہے تیریؐ ضیاء سے نجوم کو

ضو ریز مہر و ماہ تریؐ آب و تاب سے


محبوبِؐ دو جہاں کی طلب دل میں ہے مرے

چھٹکارا مل گیا ہے مجھے اضطراب سے


رُسوائی ہو نہ حشر میں آقاؐ کے رُوبرو

میری دُعا ہے مالکِ یوم الحساب سے


اشفاقؔ نعتِ سیدِ ابرارؐ کے لیے

آیات چن کے لایا ہوں سچی کتاب سے

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراط ِ نُور

دیگر کلام

زمیں بھی تیریؐ فلک بھی حضورؐ تیراؐ ہے

اہلِ عرب کو صاحبِ مقدور کیا ہے

حضور ؐطیبہ کے رات اور دن مجھے بہت یاد آرہے ہیں

جاتی ہیں بارشوں سے کر کے وضو ہوائیں

مجھے بھی لائے گا شوقِ سفر ’’مواجہ‘‘ پر

نہ ایسا کوئی تھا نہ ہے وہ پیکرِ جمال ہے

آنکھ میں اشک شبِ ہجر کی تنہائی ہے

مرتبہ کیا ہے خیرالانامؐ آپؐ کا

ترےؐ غلام کا انعام ہے عذاب نہیں

میں لاکھ برا ٹھہرا یہ میری حقیقت ہے