ترےؐ غلام کا انعام ہے عذاب نہیں

ترےؐ غلام کا انعام ہے عذاب نہیں

یہ ایک میٹھی حقیقت ہے کوئی خواب نہیں


مرے نبیؐ کے اشاروں پہ رقص کرتا ہے

مرے نبیؐ کا کھلونا ہے ماہتاب نہیں


وہ احترام کے قابل نہیں ہمارے لیے

کہ جس کے دل میں تراؐ جذبِ اضطراب نہیں


ازل سے جلوئہ یزداں چھپا رہا ، لیکن

حضورؐ آپؐ سے پردہ نہیں حجاب نہیں


ہر اک سوالی تراؐ با مراد ہو کے گیا

ترےؐ کرم کی کوئی حد نہیں حساب نہیں


حبیبؐ ایک ہی واحد نے خلق فرمایا

حضورؐ آپؐ کا ثانی نہیں، جواب نہیں


طلب کے ہاتھ میں اشفاقؔ اور کچھ بھی نہیں

حضورؐ تیرےؐ سوا کوئی انتخاب نہیں

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراط ِ نُور

دیگر کلام

مجھے بھی لائے گا شوقِ سفر ’’مواجہ‘‘ پر

کہنا ہے دل کا حال رسالتؐ مآب سے

نہ ایسا کوئی تھا نہ ہے وہ پیکرِ جمال ہے

آنکھ میں اشک شبِ ہجر کی تنہائی ہے

مرتبہ کیا ہے خیرالانامؐ آپؐ کا

میں لاکھ برا ٹھہرا یہ میری حقیقت ہے

اے دلرباؐ اے دلنشیںؐ

ہادیؐ و رہبرؐ سرورِ عالمؐ

اے رسولِ ذی وقارؐ مرحبا

ہر دل میں تیریؐ آرزو