ہادیؐ و رہبرؐ سرورِ عالمؐ

ہادیؐ و رہبرؐ سرورِ عالمؐ

صل اللہ علیہ وسلم

ماہِ رسالتؐ نورِ مجسمؐ

صل اللہ علیہ وسلم


جود و سخا کے مہرِ منورؐ

کوئی نہیں ہے آپؐ کا ہمسر

آپؐ سراپا لطفِ مجسم

صل اللہ علیہ وسلم


نوری ، ملک ، جن ، انساں ، یزداں

حجر ، شجر ، گل ، پتے ، کلیاں

پڑھتا ہے ہر قطرئہ شبنم

صل اللہ علیہ وسلم


کتنے نبیؑ پیغمبر آئے

صاحبِ عزت رہبر آئے

آپؐ کا رتبہ سب سے مقدم

صل اللہ علیہ وسلم


رم جھم نور کا برسا بادل

من کا صحرا جل تھل، جل تھل

جب تک مل کر پڑھتے رہے ہم

صل اللہ علیہ وسلم


ماحیء ظلمت آپؐ کا جلوہ

ضو افشاں ہے آپؐ کا چہرہ

ظلمتِ کفر ہے آپؐ سے برہم

صل اللہ علیہ وسلم


نَس نَس تیراؐ نام پکارے

بن جاتے ہیں کام ہمارے

اسم ہے تیراؐ اسمِ اعظم

صل اللہ علیہ وسلم


مشرق ، مغرب فرشِ زمیں پر

اوجِ فلک پر عرشِ بریں پر

آپؐ کا چرچا پورب پچھم

صل اللہ علیہ وسلم


طیبہء اطہر کا ہر کنکر

ماہ و نجوم سے افضل ، برتر

طیبہ کی ہر چیز مکرم

صل اللہ علیہ وسلم


اُحد کے اونچے کہساروں پر

گلیوں ، کوچوں ، بازاروں پر

نور برستا ہے چھم، چھم، چھم

صل اللہ علیہ وسلم


آپؐ ہیں ٹوٹے دل کا سہارا

حرفِ ندا سے جب بھی پکارا

مٹ گیا میرے دل کا ہر غم

صل اللہ علیہ وسلم


کب آئے گا اِذنِ حضوری

کب ہو گی یہ خواہش پوری

کب آئے گا وصل کا موسم

صل اللہ علیہ وسلم


کافی ہے بس ایک اشارہ

اُمت کا ہیں آپؐ سہارا

اُمت کے سالارِ معظمؐ

صل اللہ علیہ وسلم


صبحِ اجل کے جشنِ طرب پر

صل علیٰ کا ورد ہو لب پر

پڑھتا رہوں میں ہر پل ہر دم

صل اللہ علیہ وسلم


نازِ ذبیحؑ و نوحؑ و مسیحاؑ

شانِ سلیماںؑ ، یوسفؑ و موسیٰؑ

فخرِ خلیلؑ و عیسیٰؑ و آدمؑ

صل اللہ علیہ وسلم


چشمِ فلک بھی ہو گئی قائل

دیکھ گے حسنِ اکمل و کامل

شرمندہ ہے ماہِ مسلم

صل اللہ علیہ وسلم


قوسین ، سدرا بامِ فلک پر

عرشِ ُعلا کی نوری ڈلک پر

لہراتا ہے آپؐ کا پرچم

صل اللہ علیہ وسلم


آپؐ کے دم سے دونوں جہاں ہیں

آپؐ کے دم سے کون و مکاں ہیں

روحِ زمانہ جانِ دو عالم

صل اللہ علیہ وسلم


تشنہ لبی ہے دُھوپ سفر ہے

آپؐ کی جانب میری نظر ہے

آپؐ ہیں ساقیء کوثر و زم زم

صل اللہ علیہ وسلم


درد مٹائے آپؐ نے آقاؐ

روتے ہنسائے آپؐ نے آقاؐ

زخمِ جگر کا آپؐ ہیں مرہم

صل اللہ علیہ وسلم


بیٹھا ہوا ہوں آس لگائے

راہ گزر میں پلکیں بچھائے

راہ تکے ہے دیدئہ پرنم

صل اللہ علیہ وسلم


دنیا و دیں میں، کنجِ لحد میں

نطق رہے میرا اَشہد میں

لطف رہے اشفاقؔ پہ پیہم

صل اللہ علیہ وسلم

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراط ِ نُور

دیگر کلام

آنکھ میں اشک شبِ ہجر کی تنہائی ہے

مرتبہ کیا ہے خیرالانامؐ آپؐ کا

ترےؐ غلام کا انعام ہے عذاب نہیں

میں لاکھ برا ٹھہرا یہ میری حقیقت ہے

اے دلرباؐ اے دلنشیںؐ

اے رسولِ ذی وقارؐ مرحبا

ہر دل میں تیریؐ آرزو

نامِ خدا سے سلسلہ

درُود و سلام اُس شہِؐ انبیا پر

نسیمِ صبح گفتار ابوبکر