میں لاکھ برا ٹھہرا یہ میری حقیقت ہے

میں لاکھ برا ٹھہرا یہ میری حقیقت ہے

بس ایک ہی خوبی ہے سرکارؐ سے نسبت ہے


ہر کاسہء جاں بھر دے، اوقات سے بڑھ کر دے

خالی نہ کوئی جائے سرکارؐ کی عادت ہے


یہ دُھوپ ستاتی ہے تن من کو جلاتی ہے

اب گنبدِ خضریٰ کے، سائے کی ضرورت ہے


جب تمؐ سے ہوئی نسبت، مٹی سے بنے سونا

اس خاک کی عظمت بھی آقاؐ کی بدولت ہے


دکھ درد کے مارے کو اشفاقؔ یہ بتلا دو

یہ نام وظیفہ کر اس نام میں راحت ہے

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراط ِ نُور

دیگر کلام

کہنا ہے دل کا حال رسالتؐ مآب سے

نہ ایسا کوئی تھا نہ ہے وہ پیکرِ جمال ہے

آنکھ میں اشک شبِ ہجر کی تنہائی ہے

مرتبہ کیا ہے خیرالانامؐ آپؐ کا

ترےؐ غلام کا انعام ہے عذاب نہیں

اے دلرباؐ اے دلنشیںؐ

ہادیؐ و رہبرؐ سرورِ عالمؐ

اے رسولِ ذی وقارؐ مرحبا

ہر دل میں تیریؐ آرزو

نامِ خدا سے سلسلہ