نہ ایسا کوئی تھا نہ ہے وہ پیکرِ جمال ہے

نہ ایسا کوئی تھا نہ ہے وہ پیکرِ جمال ہے

اُسؐ آفتابِ حسن کو گہن ہے نہ زوال ہے


وہ فخرِ انبیاءؐ بھی ہیں، وہ جان دوسراؐ بھی ہیں

حبیبِ کرد گار ہے، عطائے ذُوالجلال ہے


مثال ڈھونڈنا نہیں مثال مل نہ پائے گی

ہمارے دل رُبا کا رُوم رُوم بے مثال ہے


مقامِ مصطفیٰؐ کی رفعتوں کی کوئی حد بھی ہے؟

جو حل نہ ہو سکا کبھی یہ وہ ادق سوال ہے


قرار مل گیا سنہری جالیوں کے سامنے

’’مواجہ‘‘ اور جالیاں مقامِ اِتصال ہے


جنہیں درِ نبیؐ ملا اُنہی کو زندگی ملی

درِ نبیؐ ملا نہیں تو زندگی محال ہے

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراط ِ نُور

دیگر کلام

اہلِ عرب کو صاحبِ مقدور کیا ہے

حضور ؐطیبہ کے رات اور دن مجھے بہت یاد آرہے ہیں

جاتی ہیں بارشوں سے کر کے وضو ہوائیں

مجھے بھی لائے گا شوقِ سفر ’’مواجہ‘‘ پر

کہنا ہے دل کا حال رسالتؐ مآب سے

آنکھ میں اشک شبِ ہجر کی تنہائی ہے

مرتبہ کیا ہے خیرالانامؐ آپؐ کا

ترےؐ غلام کا انعام ہے عذاب نہیں

میں لاکھ برا ٹھہرا یہ میری حقیقت ہے

اے دلرباؐ اے دلنشیںؐ