لطف و کرم خدا نے کیا ہے نزول کا

لطف و کرم خدا نے کیا ہے نزول کا

طیبہ سے مل گیا ہے یہ خامہ رسول کا


معراج پر گیا ہے نہ اب تک کوئی بشر

عرشِ خدا پہ پہنچا ہے بابا بتول کا


میرے نبی کا بیٹا بھی کتنا عظیم ہے

ہر ایک معترف ہے حسن با اصول کا


قرآن کا اٹھانا پہاڑوں کا بس نہیں

نازل ہوا جہاں وہ ہے سینہ رسول کا


جبریل دیکھتا تھا ہزاروں برس جسے

تارا وہ عرش پر تھا جمالِ رسول کا


اک نور کا جہاں، جو اترتا رسول پر

کیسے بیاں کروں وہ کرشمہ نزول کا


حُب دار لکھتے لکھتے سخنور جو بن گیا

مدحت نہ لکھ سکا تو ہے شاعر فضول کا

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

دیگر کلام

زباں سے بیاں کچھ ثنا تو ہوئی ہے

جو قافلہ بھی مدینے کی سمت جائے گا

نبی کے ٹھکانے سرِ آسماں ہیں

اِرم کے در کی سجاوٹ ہوا ہے آپ کا نام

خدا نے خود بتایا ہے مرے آقا نبی خاتم

قرآن میں دیکھا تو انداز نرالا ہے

اُن پہ لکھنا شِعار ہے میرا

جب کیا میں نے قصدِ نعت حضورؐ

جی رہا ہوں میں اُس دیار سے دُور

پھر ہوا سازِ مدح زمزمہ سنج