نبی کے ٹھکانے سرِ آسماں ہیں

نبی کے ٹھکانے سرِ آسماں ہیں

زمیں پر بھی ان کے نشاں ہی نشاں ہیں


یہ فرمانِ ذیشاں حدیثوں میں دیکھا

’’وہ تخلیقِ اول وہ روحِ جہاں ہیں ‘‘


وضاحت زمانے کی میں کر دوں یارو

زمانے انہی کے انہی سے زماں ہیں


انہی کا ہے نور اس جہاں میں ہویدا

انہی کے لیے روشنی کے سماں ہیں


وہی میرے مولا وہی میرے آقا

وہی میری سانسوں میں ہر پل رواں ہیں


انہی کے تصور سے ایسے ہوں روشن

درودوں میں لگتا ہے آقا یہاں ہیں


مجھے نعت لکھتے ہوئے یہ لگا ہے

کہ مولا کے تلووں پہ بوسے رواں ہیں


کہا آپ نے بیٹیاں ہیں یہ رحمت

مرے گھر میں رحمت کے دو آسماں ہیں


نبی آخری ہیں محمد ہی قائم

اسی بس عقیدے پہ من گل فشاں ہیں

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

دیگر کلام

درود ان کے حسیں ہاتھوں پہ رب کا آسماں بولے

چلو مدحت سنا دیں ہم کہ ہیں میلاد کی خوشیاں

گزر ہونے لگا ہے روشنی کا

زباں سے بیاں کچھ ثنا تو ہوئی ہے

جو قافلہ بھی مدینے کی سمت جائے گا

اِرم کے در کی سجاوٹ ہوا ہے آپ کا نام

خدا نے خود بتایا ہے مرے آقا نبی خاتم

لطف و کرم خدا نے کیا ہے نزول کا

قرآن میں دیکھا تو انداز نرالا ہے

اُن پہ لکھنا شِعار ہے میرا