مری جنت کے پھولوں سے مدینے کا غبار اچھا

مری جنت کے پھولوں سے مدینے کا غبار اچھا

جہاں بھر کی بہاروں سے مرا جانِ بہارؐ اچھا


زمین و آسماں چلتے ہیں جس کے اک اشارے پر

ہزاروں بادہ خواروں سے نبیؐ کا بادہ خوار اچھا


بہت ہی لُطف آتا ہے نبی کو یاد کرنے میں

ملاقاتِ ملائک سے نبی کا انتظار اچھا


فرشتوں کی نظر تھکتی نہیں جس کی زیارت سے

سبھی چہروں سے بڑھ کر تیرے ؐ چہرے کا نکھار اچھا


شہید کربلا کہتے ہیں جس کو دو جہانوں میں

رسالت کی سواری پر وہی لگتا سوار اچھا


ارے یہ سوچنا بھی گویا توہینِ رسالت ہے

ابوبکر و عمر سے کون ہوگا پُر وقار اچھا


نبی کی حُرمت و ناموس پر جو مر مٹا انجؔم

کروڑوں جاں نثاروں سے وہی ہے جاں نثار اچھا

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

تجھے مَیں اس قدر چاہوں کہ دل گلزار بن جائے

مرے مدنی کے طیبہ کی ہے پاکیزہ ہوا اچھی

زبانوں پہ ذکرِ کثیر آپؐ کا

بدن میرا یہاں پر ہے مگر ہے جاں مدینے میں

ماند پڑ جاتا ہے اُنؐ کے آگے حسنِ کائنات

نہ جنت کی تمنا ہو نہ دوزخ کا ہو ڈر مجھ کو

کروں تجھ سے محبت آخری منزل کے آنے تک

محمدؐ کی غلامی کر کے خود کو سرخرو کر لوں

خدا نے کیسا پیام بھیجا

میں جنت کی زمیں مانگوں نہ جنت کی ہوا مانگوں