ماند پڑ جاتا ہے اُنؐ کے آگے حسنِ کائنات

ماند پڑ جاتا ہے اُنؐ کے آگے حسنِ کائنات

ان کے پاؤں چومتی ہے ساری پاکیزہ حیات


چاند سورج اورستارے ان کے ہیں قدموں کی دھول

جنت الفردوس سے بڑھ کر ہیں ان کی بیگمات


ہوش میں رہتا نہیں جو اُنؐ کو خالی دیکھ لے

اُنؐ کے چہرے میں ہیں رقصاں حسن کی ساری صفات


اپنے فردوسی محل میں سنتے ہیں سب کے سلام

پہلے جیسی زندگی ان کو ملی بعد الممات


گھر کے سب افراد ہی زندہ ہیں پہلے کی طرح

ساتھ رہتی ہیں نبیؐ کے ان کی زواج و بنات


ان کی خوشبو سے مہک اٹھی ہے فردوسِ بریں

ہر طرف پھیلی ہوئی ہیں ان کی ساری صالحات


ساری دنیا اک طرف ان کا زمانہ اک طرف

ساری صدیوں پر ہے بھاری اُنؐ کی انجؔم ایک رات

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

تری دہلیز پر آیا ہوا خالی نہیں جاتا

تجھے مَیں اس قدر چاہوں کہ دل گلزار بن جائے

مرے مدنی کے طیبہ کی ہے پاکیزہ ہوا اچھی

زبانوں پہ ذکرِ کثیر آپؐ کا

بدن میرا یہاں پر ہے مگر ہے جاں مدینے میں

مری جنت کے پھولوں سے مدینے کا غبار اچھا

نہ جنت کی تمنا ہو نہ دوزخ کا ہو ڈر مجھ کو

کروں تجھ سے محبت آخری منزل کے آنے تک

محمدؐ کی غلامی کر کے خود کو سرخرو کر لوں

خدا نے کیسا پیام بھیجا