زبانوں پہ ذکرِ کثیر آپؐ کا

زبانوں پہ ذکرِ کثیر آپؐ کا

لقب خاص بدرِ منیر آپؐ کا


جہانوں کی وسعت پہ چھایا ہوا

ابوبکر مردِ فقیر آپؐ کا


فرشتوں کی آتی ہے باری کہاں

ثنا خواں ہے ربِّ قدیر آپؐ کا


سبھی پاک آنکھیں غلام آپ ؐ کی

ہر اک پاک دل ہے اسیر آپؐ کا


ستارے سبھی تاج و تخت آپؐ کے

عمر جیسا انساں وزیر آپؐ کا


ہے کتنا ترحّم میں ڈوبا ہوا

کوئی آکے دیکھے سفیر آپؐ کا


ہر اک بات ہے بے مثال آپؐ کی

ہر اک کام ہے بے نظیر آپؐ کا


بہت ہی منوّر سہی آفتاب

کہاں ہے یہ عشر عشیر آپؐ کا


سمندر بھی کرتے ہیں اس کو سلام

رہا ہے جو انساں دبیر آپؐ کا

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

تیری ساری باتیں لکھنا میرے بس کی بات نہیں

شہنشاہ شرم و حیا آپؐ ہیں

تری دہلیز پر آیا ہوا خالی نہیں جاتا

تجھے مَیں اس قدر چاہوں کہ دل گلزار بن جائے

مرے مدنی کے طیبہ کی ہے پاکیزہ ہوا اچھی

بدن میرا یہاں پر ہے مگر ہے جاں مدینے میں

ماند پڑ جاتا ہے اُنؐ کے آگے حسنِ کائنات

مری جنت کے پھولوں سے مدینے کا غبار اچھا

نہ جنت کی تمنا ہو نہ دوزخ کا ہو ڈر مجھ کو

کروں تجھ سے محبت آخری منزل کے آنے تک