تیری ساری باتیں لکھنا میرے بس کی بات نہیں

تیری ساری باتیں لکھنا میرے بس کی بات نہیں

قرآں کی آیاتیں لکھنا میرے بس کی بات نہیں


عرشِ اعظم پر جو تیری گزری ہیں تنہائی میں

ان راتوں کو راتیں لکھنا میرے بس کی بات نہیں


تجھ کو چھُو کر جو مہکے ہیں دنیا کے ہر کونے میں

ان پھولوں کی ذاتیں لکھنا میرے بس کی بات نہیں


حد سے بڑھ کر تو نے رحمت کی ہے لوگوں میں تقسیم

تیری سب خیراتیں لکھنا میرے بس کی بات نہیں


تازہ تازہ پھولوں جیسی آئے حرفوں سے خوشبو

تیری ایسی نعتیں لکھنا میرے بس کی بات نہیں


میں اک لوُلا لنگڑا شاعر انجؔم میری کیا اوقات

مہکی مہکی باتیں لکھنا میرے بس کی بات نہیں

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

اے حِرا سچ سچ بتا جانِ وفا کیسا لگا

اذانوں کی طرح تحلیل ہو جاؤں مدینے میں

چمکتی ہے میری جبیں تیرے غم سے

رحمت کی برستی بارش میں انسان پیاسا رہ جاتا

ہماری دنیا میں کیا رکھا تھا جو شاہِ بطحا مِلا نہ ہوتا

شہنشاہ شرم و حیا آپؐ ہیں

تری دہلیز پر آیا ہوا خالی نہیں جاتا

تجھے مَیں اس قدر چاہوں کہ دل گلزار بن جائے

مرے مدنی کے طیبہ کی ہے پاکیزہ ہوا اچھی

زبانوں پہ ذکرِ کثیر آپؐ کا