شہنشاہ شرم و حیا آپؐ ہیں

شہنشاہ شرم و حیا آپؐ ہیں

شہنشاہ شرم و حیا آپؐ ہیں


ابوالانبیا کی دعا آپؐ ہیں

عطا کی ہے جس نے ہمیں روشنی


وہ سورج ابھرتا ہوا آپؐ ہیں

کوئی آپ جیسا جہاں میں نہیں


فقط خاتم الانبیا آپؐ ہیں

خدا تو خدا ہے بعد از خدا


ہر اک حُسن کی انتہا آپؐ ہیں

ارے جس کا چہرہ ہے عرشِ بریں


وہ مہتابِ خیر الوریٰ آپؐ ہیں

دو عالم عقیدت سے جھکنے لگے


کہ محبوبِ ارض و سما آپؐ ہیں

دو عالم کے سب باسیوں کے لیے


خدا کی خصوصی عطا آپؐ ہیں

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

اذانوں کی طرح تحلیل ہو جاؤں مدینے میں

چمکتی ہے میری جبیں تیرے غم سے

رحمت کی برستی بارش میں انسان پیاسا رہ جاتا

ہماری دنیا میں کیا رکھا تھا جو شاہِ بطحا مِلا نہ ہوتا

تیری ساری باتیں لکھنا میرے بس کی بات نہیں

تری دہلیز پر آیا ہوا خالی نہیں جاتا

تجھے مَیں اس قدر چاہوں کہ دل گلزار بن جائے

مرے مدنی کے طیبہ کی ہے پاکیزہ ہوا اچھی

زبانوں پہ ذکرِ کثیر آپؐ کا

بدن میرا یہاں پر ہے مگر ہے جاں مدینے میں